Urdu Poetry of Saqi Farooqi | Urdu Ghazals
سوچ میں ڈوبا ہوا ہوں عکس اپنا دیکھ کر
سوچ میں ڈوبا ہوا ہوں عکس اپنا دیکھ کر
جی لرز اٹھا تری آنکھوں میں صحرا دیکھ کر
پیاس بڑھتی جارہی ہے بہتا دریا دیکھ کر
بھاگتی جاتی ہیں لہریں یہ تماشا دیکھ کر
ایک دن آنکھوں میں بڑھ جائے گی ویرانی بہت
ایک دن راتیں ڈرائیں گی اکیلا دیکھ کر
ایک دنیا ایک سائے پر ترس کھاتی ہوئی
لوٹ کر آیا ہوں میں اپنا تماشا دیکھ کر
عمر بھر کانٹوں میں دامن کون الجھاتا پھرے
اپنے ویرانے میں آبیٹھا ہوں دنیا دیکھ کر
ساقی فاروقی
Saqi Farooqi Urdu Poetry | Urdu Ghazals | Hindi Shayari | Saqi farooqi complete Shayari
سفر کی دھوپ میں چہرے سنہرے کرلیے ہم نے
سفر کی دھوپ میں چہرے سنہرے کرلیے ہم نے
وہ اندیشے تھے رنگ آنکھوں کے گہرے کر لیے ہم نے
خدا کی طرح شاید قید ہیں اپنی صداقت میں
اب اپنے گرد افسانوں کے پہرے کرلیے ہم نے
زمانہ پیچ اندر پیچ تھا ہم لوگ وحشی تھے
خیال آزار تھے لہجے اکہرے کر لیے ہم نے
مگر ان سیپیوں میں پانیوں کا شور کیسا تھا
سمندر سنتے سنتے کان بہرے کرلیے ہم نے
وہی جینے کی آزادی وہی مرنے کی جلدی ہے
دوالی دیکھ لی ہم نے دسہرے کرلیے ہم نے
ساقی فاروقی
Saqi Farooqi Urdu Poetry | Urdu Ghazals | Hindi Shayari | Saqi farooqi complete Shayari
سرخ چمن زنجیر کیے ہیں سبز سمندر لایا ہوں
سرخ چمن زنجیر کیے ہیں سبز سمندر لایا ہوں
میں تو دنیا بھر کے منظر آنکھوں میں بھر لایا ہوں
جنگل تھے اور لوگ پرانے سوگ پہن کر سوتے تھے
ایک انوکھے خواب سے اپنی جان چھڑا کر لایا ہوں
میں اتنا محتاج نہیں ہوں تو اتنا مایوس نہ ہو
آج برہنہ چشم نہیں اشکوں کی چادر لایا ہوں
صرف نشاط انگیز فضا میں لہجے کی تہذیب ہوئی
دیکھ اپنے نوحوں کے علم نغموں کے برابر لایا ہوں
ساقی یادوں کی فصدوں سے جیتا جیتا خون بہے
میں رنگوں کی فصلیں کاٹ کے آپنے گھر لایا ہوں
ساقی فاروقی
Saqi Farooqi Urdu Poetry | Urdu Ghazals | Hindi Shayari | Saqi farooqi complete Shayari
سب کچھ نہ کہیں سوگ منانے میں چلا جائے
سب کچھ نہ کہیں سوگ منانے میں چلا جائے
جی میں ہے کسی اور زمانے میں چلا جائے
میں جس کے طلسمات سے باہر نہیں نکلا
اک روز اسی آئنہ خانے میں چلا جائے
جو میرے لیے آج صداقت کی طرح ہے
وہ خواب نہ گم ہوکے فسانے میں چلا جائے
سہما ہوا آنسو کہ سسکتا ہے پلک پر
اب ٹوٹ کے دامن کے خزانے میں چلا جائے
اک عمر کے بعد آیا ہے جینے کا سلیقہ
دکھ ہوگا اگر جان بچانے میں چلا جائے
ساقی فاروقی
Saqi Farooqi Urdu Poetry | Urdu Ghazals | Hindi Shayari | Saqi farooqi complete Shayari
زندہ رہنے کے تذکرے ہیں بہت
زندہ رہنے کے تذکرے ہیں بہت
مرنے والوں میں جی اٹھے ہیں بہت
ان کی آنکھوں میں خوں اتر آیا
قیدیوں پر ستم ہوئے ہیں بہت
اس کے وارث نظر نہیں آتے
شاید اس لاش کے پتے ہیں بہت
جاگتے ہیں تو پاؤں میں زنجیر
ورنہ ہم نیند میں چلے ہیں بہت
جن کے سائے میں رات گزری ہے
ان ستاروں نے دکھ دیے ہیں بہت
تجھ سے ملنے کا راستہ بس ایک
اور بچھڑنے کے راستے ہیں بہت
ساقی فاروقی
Saqi Farooqi Urdu Poetry | Urdu Ghazals | Hindi Shayari | Saqi farooqi complete Shayari
زمانوں کے خرابوں میں اتر کر دیکھ لیتا ہوں
زمانوں کے خرابوں میں اتر کر دیکھ لیتا ہوں
پرانے جنگلوں میں بھی سمندر دیکھ لیتا ہوں
جو طوفانوں کے ڈر سے پانیوں میں سر چھپاتی ہیں
میں ایسی سیپیوں میں کوئی گوہر دیکھ لیتا ہوں
ہمیشہ خوف کے نرغے میں رہتا ہوں مگر پھر بھی
ابابیلوں کی منقاروں میں لشکر دیکھ لیتا ہوں
وہ دیہاتوں کے رستے ہوں کہ ہوں فٹ پاتھ شہروں کے
جہاں پر رات پڑجائے وہاں گھر دیکھ لیتا ہوں
بہت سی خواہشوں کو میں پنپنے ہی نہیں دیتا
مگر ان کی نگاہوں میں سویمبر دیکھ لیتا ہوں
ساقی فاروقی
Saqi Farooqi Urdu Poetry | Urdu Ghazals | Hindi Shayari | Saqi farooqi complete Shayari
ریت کی صورت جاں پیاسی تھی آنکھ ہماری نم نہ ہوئی
ریت کی صورت جاں پیاسی تھی آنکھ ہماری نم نہ ہوئی
تیری درد گساری سے بھی روح کی الجھن کم نہ ہوئی
شاخ سے ٹوٹ کے بے حرمت ہیں ویسے بھی بے حرمت تھے
ہم گرتے پتوں پہ ملامت کب موسم موسم نہ ہوئی
ناگ پھنی سا شعلہ ہے جو آنکھوں میں لہراتا ہے
رات کبھی ہمدم نہ بنی اور نیند کبھی مرہم نہ ہوئی
اب یادوں کی دھوپ چھاؤں میں پرچھائیں سا پھرتا ہوں
میں نے بچھڑ کر دیکھ لیا ہے دنیا نرم قدم نہ ہوئی
میری صحرا زاد محبت ابر سیہ کو ڈھونڈتی ہے
ایک جنم کی پیاسی تھی اک بوند سے تازہ دم نہ ہوئی
ساقی فاروقی
Saqi Farooqi Urdu Poetry | Urdu Ghazals | Hindi Shayari | Saqi farooqi complete Shayari
رات نادیدہ بلاؤں کے اثر میں ہم تھے
رات نادیدہ بلاؤں کے اثر میں ہم تھے
خوف سے سہمے ہوئے سوگ نگر میں ہم تھے
پاؤں سے لپٹی ہوئی چیزوں کی زنجیریں تھیں
اور مجرم کی طرح اپنے ہی گھر میں ہم تھے
وہ کسی رات ادھر سے بھی گزرجائے گا
خواب میں راہ گزر راہ گزر میں ہم تھے
ایک لمحے کے جزیرے میں قیام ایسا تھا
جیسے انجانے زمانوں کے سفر میں تھے
ڈوب جانے کا سلیقہ نہیں آیا ورنہ
دل میں گرداب تھے لہروں کی نظر میں ہم تھے
ساقی فاروقی
Saqi Farooqi Urdu Poetry | Urdu Ghazals | Hindi Shayari | Saqi farooqi complete Shayari
رات اپنے خواب کی قیمت کا اندازہ ہوا
رات اپنے خواب کی قیمت کا اندازہ ہوا
یہ ستارہ نیند کی تہذیب سے پیدا ہوا
ذہن کی زرخیز مٹی سے نئے چہرے اگے
جو مری یادوں میں زندہ ہے سراسیمہ ہوا
میری آنکھوں میں انوکھے جرم کی تجویز تھی
صرف دیکھا تھا اسے اس کا بدن میلا ہوا
وہ کوئی خوشبو ہے میری سانس میں بہتی ہوئی
میں کوئی آنسو ہوں اس کی روح میں گرتا ہوا
اس کے ملنے اور بچھڑجانے کا منظر ایک ہے
کون اتنے فاصلوں میں بے حجاب ایسا ہوا
ساقی فاروقی
Saqi Farooqi Urdu Poetry | Urdu Ghazals | Hindi Shayari | Saqi farooqi complete Shayari
درد کے عتاب لے دوست اسے شمار کر
درد کے عتاب لے دوست اسے شمار کر
خون کا حساب دے زخم اختیار کر
دھوپ بیچتا ہوں میں دن میں آگیا ہوں میں
چاند کے سواد میں ایک شب گزار کر
یاد سے رہا نہ ہو رات سے جدا نہ ہو
نیند سے خفا نہ ہو خواب انتظار کر
چاندنی مدام ہو روشنی تمام ہو
وصل میں قیام ہو ہجر میں دیار کر
آج روح اور دل ایک ظلم سے خجل
یار آدمی سے مل سرحدیں اتار کر
ساقی فاروقی
Saqi Farooqi Urdu Poetry | Urdu Ghazals | Hindi Shayari | Saqi farooqi complete Shayari
رات اپنے خواب کی قیمت کا اندازہ ہوا
رات اپنے خواب کی قیمت کا اندازہ ہوا
یہ ستارہ نیند کی تہذیب سے پیدا ہوا
ذہن کی زرخیز مٹی سے نئے چہرے اگے
جو مری یادوں میں زندہ ہے سراسیمہ ہوا
میری آنکھوں میں انوکھے جرم کی تجویز تھی
صرف دیکھا تھا اسے اس کا بدن میلا ہوا
وہ کوئی خوشبو ہے میری سانس میں بہتی ہوئی
میں کوئی آنسو ہوں اس کی روح میں گرتا ہوا
اس کے ملنے اور بچھڑجانے کا منظر ایک ہے
کون اتنے فاصلوں میں بے حجاب ایسا ہوا
ساقی فاروقی
Saqi Farooqi Urdu Poetry | Urdu Ghazals | Hindi Shayari | Saqi farooqi complete Shayari
درد کے عتاب لے دوست اسے شمار کر
درد کے عتاب لے دوست اسے شمار کر
خون کا حساب دے زخم اختیار کر
دھوپ بیچتا ہوں میں دن میں آگیا ہوں میں
چاند کے سواد میں ایک شب گزار کر
یاد سے رہا نہ ہو رات سے جدا نہ ہو
نیند سے خفا نہ ہو خواب انتظار کر
چاندنی مدام ہو روشنی تمام ہو
وصل میں قیام ہو ہجر میں دیار کر
آج روح اور دل ایک ظلم سے خجل
یار آدمی سے مل سرحدیں اتار کر
ساقی فاروقی
Saqi Farooqi Urdu Poetry | Urdu Ghazals | Hindi Shayari | Saqi farooqi complete Shayari
دامن میں آنسوؤں کا ذخیرہ نہ کر ابھی
دامن میں آنسوؤں کا ذخیرہ نہ کر ابھی
یہ صبر کا مقام ہے گریہ نہ کر ابھی
جس کی سخاوتوں کی زمانے میں دھوم ہے
وہ ہاتھ سوگیا ہے تقاضا نہ کر ابھی
نظریں جلا کے دیکھ مناظر کی آگ میں
اسرار کائنات سے پردا نہ کر ابھی
یہ خامشی کا زہر نسوں میں اتر نہ جائے
آواز کی شکست گوارا نہ کر ابھی
دنیا پہ اپنے علم کی پرچھائیاں نہ ڈال
اے روشنی فروش اندھیرا نہ کر ابھی
ساقی فاروقی
Saqi Farooqi Urdu Poetry | Urdu Ghazals | Hindi Shayari | Saqi farooqi complete Shayari
خواب کو دن کی شکستوں کا مداوا نہ سمجھ
خواب کو دن کی شکستوں کا مداوا نہ سمجھ
نیند پر تکیہ نہ کر شب کو مسیحا نہ سمجھ
ہجر کے شہر میں گلزار کہاں ملتے ہیں
صبح کو دشت سمجھ شام کو ویرانہ سمجھ
میں کہیں اور کا ٹوٹا ہوا تارا ہوں کوئی
تو مجھے ستاروں سے الجھتا نہ سمجھ
مجھ پہ کھل جا کہ مرے دل میں پیچ پڑے
اپنی تنہائی کے اسرار زلیخانہ سمجھ
راستہ دے کہ محبت میں بدن شامل ہے
میں فقط روح نہیں ہوں مجھے ہلکا نہ سمجھ
ساقی فاروقی
Saqi Farooqi Urdu Poetry | Urdu Ghazals | Hindi Shayari | Saqi farooqi complete Shayari
خاک نیند آئے اگر دیدہ بیدار ملے
خاک نیند آئے اگر دیدہ بیدار ملے
اس خرابے میں کہاں خواب کے آثار ملے
اس کے لہجے میں قیامت کی فسوں کاری تھی
لوگ آواز کی لذت میں گرفتار ملے
اس کی آنکھوں میں محبت کے دیے جلتے رہیں
اور پندار میں انکار کی دیوار ملے
میرے اندر اسے کھونے کی تمنا کیوں ہے
جس کے ملنے سے مری ذات کو اظہار ملے
روح میں رینگتی رہتی ہے گنہ کی خواہش
اس امر بیل کو اک دن کوئی دیوار ملے
ساقی فاروقی
Saqi Farooqi Urdu Poetry | Urdu Ghazals | Hindi Shayari | Saqi farooqi complete Shayari
خامشی چھیڑ رہی ہے کوئی نوحہ اپنا
خامشی چھیڑ رہی ہے کوئی نوحہ اپنا
ٹوٹتا جاتا ہے آواز سے رشتہ اپنا
یہ جدائی ہے کہ نسیاں کا جہنم کوئی
راکھ ہوجائے نہ یادوں کا ذخیرہ اپنا
ان ہواؤں میں یہ سسکی کی صدا کیسی ہے
بین کرتا ہے کوئی درد پرانا اپنا
آگ کی طرح رہے آگ سے منسوب رہے
جب اسے چھوڑ دیا خاک تھا شعلہ اپنا
ہم اسے بھول گئے تو بھی نہ پوچھا اس نے
ہم سے کافر سے بھی جزیہ نہیں مانگا اپنا
یہ نیا دکھ کہ محبت سے ہوئے ہیں سیراب
پیاس کے بوجھ سے ڈوبا نہ سفینہ اپنا
ساقی فاروقی
Saqi Farooqi Urdu Poetry | Urdu Ghazals | Hindi Shayari | Saqi farooqi complete Shayari
حملہ آور کوئی عقب سے ہے
حملہ آور کوئی عقب سے ہے
یہ تعاقب میں کون کب سے ہے
شہر میں خواب کا رواج نہیں
نیند کی ساز باز سب سے ہے
لوگ لمحوں میں زندہ رہتے ہیں
وقت اکیلا اسی سبب سے ہے
ہم خیالوں کے مشربوں کا زوال
خوف سے جبر سے طلب سے ہے
شعلہ باروں کے خاندان سے ہوں
روح میں روشنی نسب سے ہے
ساقی فاروقی
Saqi Farooqi Urdu Poetry | Urdu Ghazals | Hindi Shayari | Saqi farooqi complete Shayari
جو تیرے دل میں ہے وہ بات میرے دھیان میں ہے
جو تیرے دل میں ہے وہ بات میرے دھیان میں ہے
تری شکست تری لکنت زبان میں ہے
ترے وصال کی خوشبو سے بڑھتی جاتی ہے
نہ جانے کون سی دیوار درمیان میں ہے
ہمیں تباہ کیا آب و گل کی سازش نے
کہ ایک دوست ہمارا بھی آسمان میں ہے
مگر یہ لوگ بھلا کس لیے اداس ہوئے
یہ کیا طلسم بہاروں کی داستان میں ہے
ہم اہل درد کو تہمت ہوئی ہے آزادی
کہ ساری عمر گرفتار ایک آن میں ہے
ساقی فاروقی
Saqi Farooqi Urdu Poetry | Urdu Ghazals | Hindi Shayari | Saqi farooqi complete Shayari
تجھے خبر ہے تجھے یاد کیوں نہیں کرتے
تجھے خبر ہے تجھے یاد کیوں نہیں کرتے
خدا پہ ناز خدا زاد کیوں نہیں کرتے
عجب کہ صبر کی میعاد بڑھتی جاتی ہے
یہ کون لوگ ہیں فریاد کیوں نہیں کرتے
رگوں میں خون کے مانند ہے سکوت کا زہر
کوئی مکالمہ ایجاد کیوں نہیں کرتے
مرے سخن سے خفا ہیں تو ایک روز مجھے
کسی طلسم سے برباد کیوں نہیں کرتے
یہ حادثہ ہے کہ شعلے میں جان ہے میری
مجھے چراغ سے آزاد کیوں نہیں کرتے
ساقی فاروقی
Saqi Farooqi Urdu Poetry | Urdu Ghazals | Hindi Shayari | Saqi farooqi complete Shayari
پاؤں مارا تھا پہاڑوں پہ تو پانی نکلا
پاؤں مارا تھا پہاڑوں پہ تو پانی نکلا
یہ وہی جسم کا آہن ہے کہ مٹی نکلا
میرے ہمراہ وہی تہمت آزادی ہے
میرا ہر عہد وہی عہد اسیری نکلا
ایک چہرہ تھا کہ اب یاد نہیں آتا ہے
ایک لمحہ تھا وہی جان کا بیری نکلا
ایک مات ایسی ہے جو ساتھ چلی آتی ہے
ورنہ ہر چال سے جیتے ہوئے بازی نکلا
موج کی طرح بہادرد کے دریاؤں میں
اس طرح زندہ بچا کون مگر جی نکلا
میں عجب دیکھنے والا ہوں کہ اندھا کہلاؤں
وہ عجب خاک کا پتلا ہے کہ نوری نکلا
جان پیاری تھی مگر جان سے بے زاری تھی
جان کا کام فقط جان تراشی نکلا
خاک میں اس کی جدائی میں پریشان پھروں
جب کہ یہ ملنا بچھڑنا مری مرضی نکلا
صرف رونا ہے کہ جینا پڑا ہلکا بن کے
وہ تو احساس کی میزان پہ بھاری نکلا
اک نئے نام سے پھر اپنے ستارے الجھے
یہ نیا کھیل نئے خواب کا بانی نکلا
وہ مری روح کی الجھن کا سبب جانتا ہے
جسم کی پیاس بجھانے پہ بھی راضی نکلا
میری بجھتی ہوئی آنکھوں سے کرن چنتا ہے
میری آنکھوں کا کھنڈر شہر معانی نکلا
میری عیار نگاہوں سے وفا مانگتاہے
وہ بھی محتاج ملا وہ بھی سوالی نکلا
میں اسے ڈھونڈ رہا تھا کہ تلاش اپنی تھی
اک چمکتا ہوا جذبہ تھا کہ جعلی نکلا
میں نے چاہا تھا کہ اشکوں کا تماشا دیکھوں
اور آنکھوں کا خزانہ تھا کہ خالی نکلا
اک نئی دھوپ میں پھراپنا سفر جاری ہے
وہ گھنا سایہ فقط طفل تسلی نکلا
میں بہت تیز چلا اپنی تباہی کی طرف
اس کے چھٹنے کا سبب نرم خرامی نکلا
روح کا دشت وہی جسم کا ویرانہ ہے
ہر نیا راز پرانا لگا باسی نکلا
صرف حشمت کی طلب جاہ کی خواہش پائی
دل کو بے داغ سمجھتا تھا جزامی نکلا
اک بلا آتی ہے اور لوگ چلے جاتے ہیں
اک صدا کہتی ہے ہر آدمی فانی نکلا
میں وہ مردہ ہوں کہ آنکھیں مری زندوں جیسی
بین کرتا ہوں کہ میں اپنا ہی ثانی نکلا
ساقی فاروقی
Saqi Farooqi Urdu Poetry | Urdu Ghazals | Hindi Shayari | Saqi farooqi complete Shayari
بدن چراتے ہوئے روح میں سمایا کر
بدن چراتے ہوئے روح میں سمایا کر
میں اپنی دھوپ میں سویا ہوا ہوں سایہ کر
یہ اور بات کہ دل میں گھنا اندھیرا ہے
مگر زبان سے تو چاندنی لٹایا کر
چھپا ہوا ہے تری عاجزی کے ترکش میں
انا کے تیر اسی زہر میں بجھایا کر
کوئی سبیل کہ پیاسے پناہ مانگتے ہیں
سفر کی راہ میں پرچھائیاں بچھایا کر
خدا کے واسطے موقع نہ دے شکایت کا
کہ دوستی کی طرح دشمنی نبھایا کر
عجب ہوا کہ گرہ پڑگئی محبت میں
جو ہوسکے تو جدائی میں راس آیا کر
نئے چراغ جلا یاد کے خرابے میں
وطن میں رات سہی روشنی منایا کر
ساقی فاروقی
Saqi Farooqi Urdu Poetry | Urdu Ghazals | Hindi Shayari | Saqi farooqi complete Shayari
باہر کے اسرار لہو کے اندر کھلتے ہیں
باہر کے اسرار لہو کے اندر کھلتے ہیں
بند آنکھوں پر کیسے کیسے منظر کھلتے ہیں
اپنے اشکوں سے اپنا دل شق ہوجاتا ہے
بارش کی بوچھار سے کیا کیا پتھر کھلتے ہیں
لفظوں کی تقدیر بندھی ہے میرے قلم کے ساتھ
ہاتھ میں آتے ہی شمشیر کے جوہر کھلتے ہیں
شام کھلے تو نشے کی حد جاری ہوتی ہے
تشنہ کاموں کی حجت پر ساغر کھلتے ہیں
ساقی پاگل کردیتے ہیں وصل کے خواب مجھے
اس کو دیکھتے ہی آنکھوں میں بستر کھلتے ہیں
ساقی فاروقی
Saqi Farooqi Urdu Poetry | Urdu Ghazals | Hindi Shayari | Saqi farooqi complete Shayari
ایک دن ذہن میں آسیب پھرے گا ایسا
ایک دن ذہن میں آسیب پھرے گا ایسا
یہ سمن زار نظر آئے گا صحرا ایسا
میں نے کیا رنج دیے اشک نہ لوٹائے مجھے
اےمرے دل کوئی بے فیض نہ دیکھا ایسا
ایک مدت سے کوئی لہر نہ اٹھی مجھ میں
میری آنکھوں سے چھپا چاند کا چہرہ ایسا
رات کہتی ہے ملاقات نہ ہوگی اپنی
تو کوئی خواب نہ میں نیند کا ماتا ایسا
جسم کی سطح پہ کاغذ کی طرح زندہ ہیں
تو سمندر ہے نہ میں ڈوبنے والا ایسا
چہرے چہرے پہ اجالے کی سخاوت ایسی
اور مری روح میں نادار اندھیرا ایسا
ہر نئے درد کی پوشاک پہن لی میں نے
جاں مہذب نہ ہوئی میں تھا برہنہ ایسا
ساقی فاروقی
Saqi Farooqi Urdu Poetry | Urdu Ghazals | Hindi Shayari | Saqi farooqi complete Shayari
اک یاد کی موجودگی سہہ بھی نہیں سکتے
اک یاد کی موجودگی سہہ بھی نہیں سکتے
یہ بات کسی اور سے کہہ بھی نہیں سکتے
تو اپنے گہن میں ہے تو میں اپنے گہن میں
دو چاند ہیں اک ابر میں گہہ بھی نہیں سکتے
ہم جسم ہیں اور دونوں کی بنیادیں امر ہیں
اب کیسے بچھڑ جائیں کہ ڈھہہ بھی نہیں سکتے
دریا ہوں کسی روز معاون کی طرح مل
یہ کیا کہ ہم اک لہر میں بہہ بھی نہیں سکتے
خواب آئیں کہاں سے اگر آنکھیں ہو ں پرانی
اور صبح تک اس خوف میں رہ بھی نہیں سکتے
ساقی فاروقی
Saqi Farooqi Urdu Poetry | Urdu Ghazals | Hindi Shayari | Saqi farooqi complete Shayari
اک رات ہم ایسے ملیں جب دھیان میں سائے نہ ہوں
اک رات ہم ایسے ملیں جب دھیان میں سائے نہ ہوں
جسموں کی رسم و راہ میں روحوں کے سناٹے نہ ہوں
ہم بھی بہت مشکل نہ ہوں تو بھی بہت آساں نہ ہو
خوابوں کی زنجیریں نہ ہوں رازوں کے ویرانے نہ ہوں
اک کاش ایسا کرسکیں آنکھوں کو زندہ کرسکیں
یہ کیا کہ دل میں گرد ہو آنکھوں میں آئینے نہ ہوں
ہیں تیز دنیا کے قدم شاید سجل چل پائیں ہم
اس بیسوا رفتار میں یادوں سے کیوں رشتے نہ ہوں
شوق فراواں سے پرے لذت کے زنداں سے پرے
اس آگ میں سلگیں ذرا جس میں کبھی سلگے نہ ہوں
ساقی فاروقی
Saqi Farooqi Urdu Poetry | Urdu Ghazals | Hindi Shayari | Saqi farooqi complete Shayari
ابھی نظر میں ٹھہر دھیان سے اتر کے نہ جا
ابھی نظر میں ٹھہر دھیان سے اتر کے نہ جا
اس ایک آن میں سب کچھ تباہ کرکے نہ جا
مجھے حجاب نہیں بوسہ جدائی سے
مگر لبوں کے پیالے میں پیاس بھر کے نہ جا
مرے خیال میں تیرا کوئی جواز نہیں
خدا کی طرح مری ذات میں بکھر کے نہ جا
سنبھال اپنی نگاہوں میں واپسی کے خیال
مرے جواب کے پندار سے گزر کے نہ جا
ہر ایک راستہ دیوار بن کے حائل ہے
نہ جا کہ دشت نئے سلسلے ہیں گھر کے نہ جا
ساقی فاروقی
Saqi Farooqi Urdu Poetry | Urdu Ghazals | Hindi Shayari | Saqi farooqi complete Shayari
0 Comments